پاکستان کا نہری نظام – زراعت کی ریڑھ کی ہڈی
پاکستان ایک زرعی ملک ہے، جہاں کی معیشت کا بڑا حصہ زراعت پر منحصر ہے۔ اور زراعت کی کامیابی پانی سے جڑی ہے۔ اسی لیے پاکستان کا نہری نظام (Canal System) نہ صرف ملک کے لیے ایک فنی کارنامہ ہے بلکہ یہ اس کی بقا کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
نہری نظام کی تاریخ
پاکستان کے نہری نظام کی بنیاد انگریز دور حکومت میں رکھی گئی، جب برصغیر میں زراعت کو جدید بنانے کے لیے بڑے آبی منصوبے بنائے گئے۔ 1947 میں پاکستان کو جب آزادی ملی، تو اسے دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام وراثت میں ملا۔ مگر تقسیم کے بعد دریا بھارت کی طرف چلے گئے، جس کی وجہ سے آبی مسائل نے جنم لیا۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے 1960 میں سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) طے پایا، جس نے پاکستان کو تین مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کے پانی کا حق دیا۔
پاکستان کا موجودہ نہری نظام
پاکستان کا نہری نظام دنیا کا سب سے بڑا منظم آبپاشی نظام ہے۔ اس میں تقریباً:
- 3 بڑے ڈیم (تربیلا، منگلا، دیامر بھاشا)
- 85 چھوٹے ڈیم
- 19 بیراج
- 12 بڑے لنک کینالز
- 45,000 کلومیٹر طویل نہریں
- 160,000 کلومیٹر لمبی کھالیں (water courses)
یہ نظام 2 کروڑ ایکڑ سے زائد زرعی زمین کو سیراب کرتا ہے۔
اہم دریا اور نہریں
پاکستان کے پانچ بڑے دریا:
- سندھ
- جہلم
- چناب
- راوی
- ستلج
اہم نہریں:
- لوئر باری دوآب کینال (پنجاب)
- نارا کینال (سندھ)
- راول کینال
- دُرگاہی کینال (خیبر پختونخوا)
چیلنجز
- پانی کا ضیاع: پرانے نہری نظام کی وجہ سے کافی پانی زمین میں جذب یا ضائع ہو جاتا ہے۔
- سیلاب اور خشک سالی: موسم کی شدت اور ناقص مینجمنٹ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
- انصاف کی کمی: بعض علاقوں کو ضرورت سے کم یا زیادہ پانی ملتا ہے۔
- بھارت کے آبی منصوبے: سندھ طاس معاہدے کے باوجود بھارت کی طرف سے نئے ڈیمز کی تعمیر تشویش کا باعث ہے۔
حل اور بہتری کے اقدامات
- نہروں کی لائننگ تاکہ پانی کا ضیاع کم ہو۔
- ڈیمز کی تعداد بڑھانا تاکہ زیادہ پانی ذخیرہ کیا جا سکے۔
- واٹر مینجمنٹ سسٹم کو جدید بنانا۔
- کسانوں کو آگاہی اور تربیت دینا تاکہ وہ پانی کو بہتر انداز میں استعمال کریں۔
نتیجہ
پاکستان کا نہری نظام زرعی خوشحالی کا ضامن ہے۔ اگر ہم اسے جدید تقاضوں کے مطابق بہتر بنائیں تو نہ صرف خوراک میں خودکفیل ہو سکتے ہیں بلکہ برآمدات بھی بڑھا سکتے ہیں۔ پانی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے، اس کا درست استعمال ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔

0 تبصرے